Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

کورونا وائرس کی "کمزوری" دریافت کر لی گئی

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2020 06:50am
سائنس

سائنس دانوں کی جانب سے کورونا وائرس کے علاج کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں اور اب امریکی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس وائرس کا "کمزور پہلو" دریافت کرلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسکریپس ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس کے ایک مخصوص حصے کو ویکسین سے ہدف بنایا جاسکتا ہے۔

درحقیقت انہوں نے ایک انسانی اینٹی باڈی کو نئے کورونا وائرس پر آزمایا، جو برسوں پہلے سارس کورونا وائرس کو شکست دینے والے ایک مریض سے حاصل کیا گیا تھا اور وہ نئے کورونا وائرس کو بھی کمزور کرنے میں کامیاب رہا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس کمزور حصے کا علم نئے کورونا وائرس کے خلاف ویکسینز اور تھراپیز کی تیاری میں مدد دے گا جبکہ اس سے ان کورونا وائرسز سے تحفظ بھی مل سکے گا جو مستقبل میں ابھر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت کیا جانے والا حصہ ممکنہ طور پر اس وائرس کا کمزور ترین پہلو ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وائرس کی خامی دریافت کرنا بہت مشکل ہے جو اس کے اسرار میں اضافہ کرتا ہے۔

محققین کے مطابق ہم نے وہ حصہ دریافت کیا ہے جو عموماً وائرس کے اندر چھپا ہوتا ہے اور اسی وقت ظاہر ہوتا ہے جب وائرس کی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

اس تحقیق کے دوران کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ-19 کے مریضوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی جو ممکنہ اینٹی باڈیز کے لیے خون کو عطیہ کرسکیں۔

اس سے قبل مارچ کے آخر میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کہ صحتیاب مریضوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون سے کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار افراد کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں چین کے ہسپتال میں قریب المرگ مریضوں پر اس طریقہ کار کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا۔

کووڈ-19 کے ان مریضوں کو تجرباتی بلڈ پلازما ٹرانسفیوژن کا تجربہ کیا گیا اور ان کی حالت میں کافی حد تک بہتری دیکھی گئی۔

اگرچہ یہ تحقیق محدود اور بہت چھوٹے پیمانے پر ہوئی اور حتمی طور پر کچھ طے کرنا مشکل ہے مگر نتائج سے اس طریقہ کار کی افادیت کے خیال کو مزید تقویت ملتی ہے۔

پاکستان میں بھی سندھ اور خیبرپختونخوا میں اس طریقہ کار پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ امریکا میں اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ریاست نیویارک میں اس پلازما ٹرانسفیوژن کو سنگین کیسز کے لیے آزمانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا میں اس طریقہ کار کی مدد سے 2 قریب المرگ مریضوں کی صحتیابی میں مدد ملی ہے۔ فرانس میں بھی 60 مریضوں پر اس کی آزمائش ہورہی ہے۔